دنیا کا مقابلہ کرنا ہے تو کلمہ پر متحد ہونا ہو گا !

“سب سے پہلے موجودہ نظام کو ختم کرنا ہوگا، کیونکہ موجودہ نظام غیر اسلامی ہے اور اللہ کے احکامات کے خلاف ہے۔”خلافت کا قیام اور نظام حکومت کا نفاذ1. اسلامی انقلابی جماعت کا قیام:سب سے پہلے ایک اسلامی انقلابی جماعت وجود میں آئے گی، جو عوام کے درمیان قرآن و سنت کے اصولوں کی تبلیغ کرے گی۔ یہ جماعت عوام کو اسلامی نظام خلافت کے قیام کے لیے تیار کرے گی۔2. عارضی حکومت:جب انقلاب کے ذریعے موجودہ نظام ختم ہوگا تو کچھ وقت کے لیے یہ جماعت حکومت سنبھالے گی تاکہ عوام کی تربیت کی جائے اور انہیں خلافت کے نظام سے واقف کرایا جائے۔3. عوام سے رجوع:ایک مخصوص وقت کے بعد عوام سے دوبارہ رجوع کیا جائے گا، اور مجلس شوریٰ کی تشکیل ہوگی، جو قرآن و سنت کا مکمل علم رکھنے والے افراد پر مشتمل ہوگی۔4. مجلس شوریٰ کی تشکیل:مجلس شوریٰ میں ایسے افراد شامل کیے جائیں گے جوقرآن اور سنت کا مکمل علم رکھتے ہوں۔نفس کے غلام نہ ہوں بلکہ اپنی زندگی کو قرآن اور سنت کے مطابق ڈھال چکے ہوں۔علماء دین ہوں اور اسلامی قوانین کو سمجھتے ہوں۔5. خلیفہ کا انتخاب:مجلس شوریٰ خلیفہ کا انتخاب کرے گی۔ خلیفہ کا انتخاب عمر بھر کے لیے ہوگا، تاکہ وہ مکمل طور پر اسلامی نظام کے نفاذ پر توجہ دے۔6. خلیفہ کی ذمہ داریاں:خلیفہ ہر کام قرآن و سنت کی روشنی میں کرے گا۔ اگر خلیفہ کسی کام میں عدل و انصاف نہ کرے یا اسلامی قوانین کے خلاف جائے، توقاضی (چیف جسٹس) اور مجلس شوریٰ اسے احتساب کے لیے طلب کریں گے۔اگر خلیفہ قصور وار ثابت ہو، تو اسے منصب سے ہٹا دیا جائے گا۔عدالتی نظام (قاضی القضاہ):خلافت کے نظام میں عدالتوں کا اہم کردار ہوگا۔قاضی القضاء (چیف جسٹس) کو بھی مجلس شوریٰ منتخب کرے گی۔قاضی عدالتوں میں اسلامی قوانین کے مطابق فیصلے کریں گے۔مجلس شوریٰ کا کردار:مجلس شوریٰ کا کردار خلیفہ کی نگرانی کرنا ہوگا۔اگر خلیفہ کوئی بھی فیصلہ قرآن و سنت کے خلاف کرے گا، تو مجلس شوریٰ اسے روکنے کی مکمل طاقت رکھتی ہے۔مجلس شوریٰ ہی خلیفہ کو ہدایت دے گی اور اگر خلیفہ غلطی کرے گا تو اسے ہدایت کے مطابق کام کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔خلاصہ:خلافت کے نظام میں سب سے پہلے موجودہ غیر اسلامی نظام کو ختم کرنا ہوگا۔اسلامی انقلابی جماعت کچھ وقت کے لیے حکومت سنبھالے گی۔مجلس شوریٰ تشکیل دی جائے گی جو قرآن و سنت کا مکمل علم رکھنے والے افراد پر مشتمل ہوگی۔مجلس شوریٰ خلیفہ کا انتخاب کرے گی، اور خلیفہ کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ قرآن و سنت کے مطابق حکومت کرے۔خلیفہ عمر بھر کے لیے منتخب ہوگا، لیکن اگر وہ اسلامی قوانین کی خلاف ورزی کرے گا تو مجلس شوریٰ اور قاضی القضاء اسے احتساب کے لیے طلب کریں گے

2 thoughts on “دنیا کا مقابلہ کرنا ہے تو کلمہ پر متحد ہونا ہو گا !”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top